اشتہار

امریکا کا طالبان رجیم کو تسلیم کرنے سے صاف انکار

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا نے طالبان رجیم کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے، طالبان نے افغانستان میں خواتین کے کام اور تعلیم کے حوالے سے اپنے احکامات کو تبدیل نہیں کیا، قیدیوں کی 90 فی صد شرح سیاسی لیڈران پر مشتمل ہے، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی حالیہ رپورٹ میں طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں رونما ہونے والی تباہ کاریوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری اینٹونی بلنکن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسلامی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد طالبان نے ملک میں انتشار اور بد امنی کی صورت حال برپا کر دی ہے، طالبان نے خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ملک میں دہشت گردی کا ماحول قائم کر دیا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپوٹ کے مطابق اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغان میڈیا کو بھی بے انتہا پابندیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، صحافت افغان سرزمین پر ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے، طالبان کی جانب سے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کے فروغ نے افغانستان کا معاشی نظام درہم برہم کر دیا ہے، افغانستان میں عوام غربت، بھوک اور افلاس کے ساتھ بڑے پیمانے پر مہلک بیماریوں کا بھی شکار ہیں، برسر اقتدار آنے کے ساتھ ہی طالبان نے سابق حکومت کے لیڈران کو قید کیا اور ملک پر زبردستی قابض ہو گئے ہیں۔

- Advertisement -

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ عام معافی کے اعلان کے باوجود طالبان کا مظلوم عوام کو حراست میں لینا جاری رکھا ہوا ہے، سابق افغان حکومت سے وابستہ افراد آج جیلوں میں بھرے پڑے ہیں، طالبان افغان شہریوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیتے ہیں اور انھیں قانونی معاونت کے حق سے بھی محروم رکھتے ہیں، طالبان کی جانب سے حراست میں لیے جانے والے تقریباً تمام کیسز غیر منصفانہ طریقے سے عائد کیے گئے ہیں۔

افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد کئی سابق عہدیداروں نے حراست اور انتقامی کارروائیوں سے بچنے کے لیے پڑوسی ممالک میں پناہ لی، عام معافی کے اعلان کے باوجود طالبان نے سابق پولیس افسران اور اہلکاروں کو حراست میں لینا جاری رکھا ہوا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان کی توجہ افغانستان کی عوام کی بھلائی پر نہیں بلکہ خطے میں دہشت گردی پھیلانے پر ہے، ماہرین کے مطابق طالبان رجیم عوام کی بہتری کے بجائے ISIS-K اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کی پشت پناہی اور خطے میں دہشت گردی پھیلانے میں ملکی وسائل کا استعمال کر رہی ہے، حال ہی میں ماسکو، ایران اور پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ ان تمام حملوں کے ذمہ دار دہشت گرد افغان سرزمین سے کام کر رہے ہیں، عالمی اداروں کو چاہیے کہ افغانستان میں قیدیوں کے استحصال پر نوٹس لیتے ہوئے موثر عملی اقدامات کریں۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں